باندھ لیں ہاتھ پہ، سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے تعویز بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں ، تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چمبیلی سے لگا لیں تم کو
کیوں نہ آنگن میں چمبیلی سے لگا لیں تم کو
کبھی خوابوں کیطرح آنکھ کے پردے میں رھو
کبھی خواہش کیطرح دل میں بلا لیں تم کو
کبھی خواہش کیطرح دل میں بلا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواوں میں اچھالیں تم کو
کر کے منا سا ہواوں میں اچھالیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
Subscribe here for more stuff
0 comments:
Post a Comment