Showing posts with label Strange. Show all posts
Showing posts with label Strange. Show all posts

Wednesday, 24 June 2015

لیکن گزشتہ 50 سال سے اس جزیرے پر کوئی جرم نہیں ہوا

اسکاٹ لینڈ کا جزیرہ کنا اگرچہ کم آبادی پر مشتمل ہے لیکن گزشتہ 50 سال سے اس جزیرے پر کوئی جرم نہیں ہوا


ایڈن برگ: دنیا میں شاید ہی کوئی ملک یا جگہ ایسی ہو جہاں جرائم نہ ہوتے ہوں اس لیے ہم آپ کو ایسی جگہ کا نام بتارہے ہیں جہاں سالوں میں تو کیا 5 دہائیوں تک کوئی جرم نہیں ہوا تھا لیکن ایک چور نے وہاں موجود دکان لوٹ کر یہاں کی تاریخ ہی بدل ڈالی۔
اسکاٹ لیند کےعلاقے ہیبری ڈین کے 26 افراد پر مشتمل چھوٹا سا جزیرہ سکون اور امن کی مثال ہے جہاں کئی دہائیوں سے لوگ چوری اور ڈکیتی سے بے خبر زندگی گزار رہے ہیں، گزشتہ 50 سال تک اس جزیرے پر کوئی جرم نہیں ہوا لیکن اب پانچ دہائیوں بعد چوروں نے اس خوبصورت اور پرامن وادی کی نصف صدی کی تاریخ کو سیاہ داغ لگا دیا اور جزیرے پر موجود واحد جنرل اسٹور کا سارا سامان لوٹ کر لے گئے۔ جزیرے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ چوری کے بعد اس کی رپورٹ لکھوانے کے لیے وہاں کوئی پولیس اسٹیشن بھی موجود نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق چوروں نے جزیرے کی واحد دکان سے ٹافیاں، چاکلیٹ، کافی، صابن، بسکٹس اور دیگر کھانے پینے کی اشیا پر ہاتھ صاف کیا گیا ہے اور اس میں موجود کیش کو ہاتھ تک نہیں لگایا اس کے علاوہ چور جاتے جاتے دکان کی مالکن کی ہاتھ سے اون کی بنی ٹوپیاں بھی لے اڑے۔ دکان پر تحائف، ہاتھ سے بنی اشیا اور جنرل آئٹم بیچے جاتے ہیں جب کہ اس دکان کو جزیرے کے بنے ہوئے کنا کیمونٹی ڈویلپمنٹ ٹرسٹ چلاتا ہے، دکان 24 گھنٹے کھلی رہتی ہے اور جب کسی گاہک کو کچھ چاہئے ہوتا ہے وہ چیز لے کر اسے وہاں موجود رجسٹر پر رقم لکھ کر اس میں رکھ کر چلا جاتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اس جزیرے پر آخری بار جرم 1960 میں ہوا تھا جب ایک چور نے یہاں موجود چرچ سے لکڑی سے بنی پلیٹ چوری کرلی تھی جس کا آج تک پتا نہ چل سکا۔ چوری پر تبصرہ کرتے ہوئے دکان کی مالکن کا کہنا تھا کہ انہیں اس چوری سے صدمہ ہوا ہے جس نے علاقے کی ایمانداری کے تصورکو متاثر کیا ہے جب کہ اس واقعے کے بعد وہ یہاں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کا سوچ رہے ہیں لیکن یہ وہ ایسا کرنا بھی نہیں چاہتے کیوں کہ یہ ایمانداری کے تصور کے خلاف ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی کتاب کو آسٹریلیا کی نیوساؤتھ ویلز لائبریری میں

کتاب کی لمبائی 1.8 میٹراورچوڑائی 2.7 میٹر ہے جب کہ کتاب کا وزن 150 کلو گرام ہے۔


کینبرا: دنیا کی سب سے بڑی کتاب کو آسٹریلیا کی نیوساؤتھ ویلز لائبریری میں پڑھنے کے لئے رکھ دیا گیا ہے۔
اٹلس گینٹ نامی یہ کتاب آسٹریلیا کی اسٹیٹ لائبریری نیوساؤتھ ویلزکے ریڈنگ روم میں رکھی گئی ہے جس کی لمبائی 1.8 میٹر اورچوڑائی 2.7  میٹر ہے جب کہ کتاب کا وزن  150 کلو گرام ہے اورکتاب 4 ہفتوں تک لائبریری میں عوام کے پڑھنے کے لئے دستیاب رہے گی۔ کتاب کے بانی گورڈن چئیرزکا کہنا ہے کہ دنیا کی بڑی کتاب بنانے کے بارے میں انہوں نے 25 سال قبل سوچا تھا جسے مکمل کرنے میں 4 سال کا عرصہ لگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیارے کی پیمائش ناپنا آسان نہیں ہوتا لیکن یہ کتاب پیمائش کے بارے میں بھی کافی مدد گار ہے۔ اس کتاب کے 128 صفحات پر100 سے زائد بین الاقوامی کارٹوگرافرز، جیوگرافرزاورفوٹو گرافرزکوجب کہ 61 صفحات پرنقشے اورمختلف مشہور تصاویر شامل کی گئی ہیں جو کہ ایک ہزارانفرادی تصاویر کو ملا کر بنائی گئی ہیں اور صفحات پلٹنے کے لیے بھی اسٹاف کی ضرورت پڑتی ہے۔

برازیل کے جزیرے ماراجو میں پانی میں رہنے والے سینگ والے سانڈ

انھیں یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ مزاحمت کرنے سے یہ سانڈ بے قابو ہوکر اور خطرناک ہوجائیں گے


ماراجو برازیل: برازیل کے جزیرے ماراجو میں پانی میں رہنے والے سینگ والے سانڈ وہاں کے باشندوں کی زندگیوں کا ایک لازمی حصہ بن گئے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کے سائز کے اس جزیرے میں ان سانڈ کی تعداد ساڑھے چارلاکھ تک پہنچ چکی ہے جہاں یہ سانڈ کوڑاکرکٹ بھی اٹھاتے ہیں، فیسٹیول میں ان کی ریس بھی ہوتی ہے اور ان کے دودھ سے پنیر تک بنائی جاتی ہے اور اب وہاں کے پولس والے پٹرولنگ کے لیے بھی ان سانڈھوں کا استعمال کرنے لگے ہیں ۔
پولس افسران کا کہنا ہے کہ پانی کے یہ سانڈ کتوں سے اچھے تیراک ہیں اور اگر دلدل سے واسطہ پڑجائے تو یہ دوڑنے میں گھوڑوں سے بھی زیادہ پھرتیلے اور تیز ہوتے ہیں اور ان پر سوار ہو کر مجرموں تک پہنچنا اور پکڑنا زیادہ آسان ہوتا ہے کیونکہ زیادہ تر مجرم ان سانڈھوں کے سینگھوں سے ڈر کر خود کو پولس کے حوالے کردیتے ہیں۔ انھیں یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ مزاحمت کرنے سے یہ سانڈ بے قابو ہوکر اور خطرناک ہوجائیں گے۔

بد صورت مگر مہنگی مرغیاں

ہنوئی(مانیٹرنگ ڈیسک)شاید آپ میں سے بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ دنیا کی مہنگی ترین مرغیاں ویت نام میں پائی جاتی ہیں، اس پر مستزاد کہ یہ مرغیاں اس قدر بدصورت ہیں کہ آپ شاید انہیں مفت میں لینابھی پسند نہ کریں، تو پھر ان کے مہنگا ہونے کی وجہ کیا ہے؟اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مرغیوں کا گوشت دنیا بھر میں پائی جانے والی مرغیوں کی دیگر اقسام سے کہیں زیادہ لذیز ہے۔ ایک وقت تھا جب ان مرغیوں کی افزائش نسل صرف ویت نام کے شاہی خاندان کے لیے کی جاتی تھی۔یہ مرغیاں بہت کم انڈے دیتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی افزائش نسل انتہائی مشکل ہے اور یہ بہت کم تعداد میں پائی جاتی ہیں۔ ان مرغیوں کے ایک جوڑے کی قیمت 2لاکھ 58ہزار روپے تک ہوتی ہے۔
یہ مرغیاں صرف ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی کے قریب واقع ضلع خوائی چاﺅ میں پائی جاتی ہیں اورصرف ملک کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں ان کا گوشت سپلائی کیا جاتا ہے۔مرغیوں کی اس نسل کا نام ڈونگ تاﺅ ہے اور ان مرغیوں کی ٹانگیں انسان کی کلائی کے جتنی موٹی ہوتی ہیں۔ اس نسل کی مرغیاں عموماً سفید رنگ کی ہوتی ہیں جبکہ مرغوں کے پر رنگ برنگے۔ایک جوان مرغے کا وزن 6کلوگرام تک ہوتا ہے اور یہ مرغا 8ماہ سے ایک سال کی عمر میں فروخت کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اس نسل کی مرغیاں موسمی تبدیلی کے حوالے سے انتہائی حساس اور بہت جلد بیمار ہو جاتی ہیں۔ ان مرغیوں کی موٹی ٹانگوں کی وجہ سے ملاپ میں رکاوٹ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہ بہت کم انڈے دیتی ہیں








Monday, 1 June 2015

Few Things About America That Most Americans Don't Realize

Few Things About America That Most Americans Don't Realize

1 out of every 8 Americans have been employed by McDonald's at some point.

Apple has more money than the U.S. Treasury.

College athletes are treated like celebrities. In reality, they are just students taking part in an extracurricular activity.

Though most Americans speak English, we have no official national language.

For further reading continue here